جب زندگی کے راستے دشوار ہو گئے
ہم Ø+ادثوں سے بر سر پیکار ہو گئے

اشکوں کے تار توڑ گیا وقت کا طلسم
ہم ہچکیوں سے روز کی بیزار ہو گئے

دیکھا اسے قریب سے ہم نے تو یوں ہوا
ہم خامشی سے مائلِ اغیار ہو گئے

جب انتظار تھا تو سویرا نہیں ہوا
سوتے رہے تو صبØ+ Ú©Û’ آثار ہو گئے

بیکار Ø+سرتوں Ú©Ùˆ ذرا چھانٹ کیا لیا
ہم اپنی منزلوں کے بھی مختار ہو گئے

آزاد تھے تو اپنی زمینیں بلند تھیں
ہاتھوں میں لے کے چاند گرفتار ہو گئے

ڈوبے ہیں ساØ+لوں Ú©ÛŒ سرکتی سی ریت میں
لے پانیوں کے ہم بھی طلب گار ہو گئے

ہم ہی سے تو زباں Ú©ÛŒ Ø+لاوت کا ذکر تھا
ہم ہی مثالِ تلخیِ گفتار ہو گئے
Ù+Ù+Ù+